رمضان وہ مقدس مہینہ جس میں ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کے احترام میں ہی صحیح ایک اچھا اور صالح مسلمان بن سکے ۔ یہ مہینہ اﷲ کا بے شمار احسانات میں سے ایک احسان ہے، اس مہینے کی فضیلتوں اور برکتوں کا تو کوئی شمار ہی نہیں ۔ ہر ایک چھوٹی سی نیکی کا اجر ہزار گناہ زیادہ یوں کہا جائے کہ اس مہینے میں برکتیں بٹ رہی ہیں جو جتنی سمیٹنا چاہے سمیٹ لے تو غلط نہیں ہوگا۔
رمضان دراصل تجرباتی مہینہ ہے ، یعنی ایسا مہینہ جہاں ہر مسلمان اﷲ کے بتائے ہوئے اصول و ضوابط کی پاسداری کرتا ہے تاکہ باقی کے دنوں میں اس پر عمل پیرا ہوسکے ۔یعنی روزے میں ہم اپنی بھوک پیاس کو برداشت کرتے ہیں تاکہ ان لوگوں کے درد کو سمجھ سکیں جو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہیں ، جذبہ حب انسانی سے واقف ہوسکیں ۔ جھوٹ ، غیبت ، برے کاموں سے بچ سکیں کیونکہ روزے میں ہم ان تمام باتوں کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔
ہمارے ٹی وی چینلز پر رمضان کے بابرکت مہینے میں ایک ٹرینڈ کی ابتداء ہوئی بنام رمضان ٹرانسمیشن ۔ سوچ اچھی تھی اس مہینے میں عوام الناس کواس مہینے کی براکات سے آگاہ کرنا ان کو دینِ اسلام کی جانب راغب کرنا ۔ لیکن ٹی آر پی ڑیٹنگ کی اس دوڑ میں باقی سب پیچھے رہ گیا بچا صرف ایک تماشہ کے کس طرح لوگوں کو اپنے چینل کے گرد جمع کیا جائے ۔ اس کیلئے اسلامی تعلیمات کی جگہ کھیل ، تماشوں اور ناچ گانے جبکہ علمائے کرام کی جگہ مشہور کرکٹرز اور فلمی وٹی وی اداکار و اداکاراؤں نے لے لی۔ ایسے میں کون سا دین فروغ پا رہا تھا آنے والی نسل کی کیا تربیت ہورہی تھی یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔
لیکن موجود ہ چیف جسٹس آپ پاکستان جناب صدیقی صاحب نے چند ایک فیصلے لئے ہیں جو قابلِ ستائش ہیں اور ہر ایک پاکستانی ان کا دل سے مشکور ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں رمضان ٹرانسمیشن میں ہونے والے بے ہودہ قسم کے تماشے کو شروع کرنے کا ذمہ دار عامر لیاقت کو ٹھرایا اور جس کے بعد دیگر تمام ٹی وی چینلز اسی ڈگر پر چل نکلے ۔ انہوں نے سختی سے اس بات پر پابند ی کا اعلان کیا ہے کہ اس طرح کا کوئی انعام گھر جیسا کوئی تماشہ یا سرکس نہیں لگے گا۔ ویسے اسے سرکس کہنا ان کا تلخ ضرور مگر بجا ہے ۔ اپنے ہی لوگوں کو نیشنل ٹی وی پر بلا کر ان کی توہین کرنا سرکس نہیں تو کیا ہے۔ میری نظر میں ایسے لوگوں پر تا حیات پابندی بھی لگ جائے تو کم ہے ۔
انہوں نے ایک اور اہم اعلان کیا جس کے مطابق ہر ٹی وی چینل پانچ وقت کی آذان نشر کریں گے ۔ انتہائی شرمناک بات ہے کہ یہ باتیں عدلیہ سے بصورتِ حکم جاری ہورہی ہیں۔ بحیثیت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری اور بحیثیت مسلمان یہ کام بہت پہلے خود ہی کر لینا چاہئیے تھا ۔ خیر خود احساس نہیں تو نہ صحیح ڈنڈنے کے زور پر ہی صحیح ، رمضان کا احترام ہوگا
دوسرا رمضان ٹرانسمیشن کے دوران جتنے بھی پروگرام ہوں گے اس میں مذہب سکھانے کو کوئی اداکار و اداکارائیں نہیں آئیں گی بلکہ پی ایچ ڈی اسکالرز ہوں ۔یہ تمام فیصلے خوش آئند ہیں لیکن بات وہیں ہے کہ رمضان میں اس پر کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے ۔ کیونکہ رمضان ٹرانسمیشن کی تیاری رمضان آنے سے پہلے سے شرو ع ہوجاتی ہے ، ۳۰ دن لگاتار ۲۴ گھنٹے ہر چینل پر کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے ۔ زیادہ تر پروگرام لائیو جارہے ہوتے ہیں اس لئے ساری تیاری پہلے سے ہورہی ہوتی ہے۔ اب کیا اس طرح رمضان سے کچھ دن پہلے آنے والے اس فیصلہ کا احترام کیا جائے گا اس کو مانا جائے گا۔ پی ایچ ڈی اسکالرز ہوں گے یا اس سال بھی وہی سب ہورہا ہوگا۔۔۔
یہ جاننے کیلئے وقت زیادہ نہیں بچا ہے جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ عدلیہ کس حد تک بااختیار ہے اپنے فیصلے منوانے میں ۔کیونکہ اس سے پہلے بھی سابقہ چیف جسٹس نے وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف جو کہ وزیرِ بجلی و پانی بھی رہ چکے ہیں ان کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا مگر نتیجہ کیا ہوا تھا سب ہی واقف ہیں ۔ انتظار کیجئے ایک نہ ایک دن مملکت خداداد پاکستان ترقی کی جانب ضرور بڑھے گا۔
No comments:
Post a Comment