کراچی پر قدرت کا اعتاب یا ہمارے حکمرانوں کی سازش ۔۔ سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہمارے بھولے بھالے عوام کو اپنی باتوں کے جال میں الجھانا تو سیاستدانوں کا پرانا مشغلہ ہے ۔ پورے پاکستان میں کراچی کے علاوہ ہیٹ اسٹروک کا عذاب کہاں کہاں نازل ہوتا ہے ۔ نہیں کہیں نہیں سب جگہ اپنے موسم کے حساب سے گرمی سردی آتی اور جاتی ہے ۔ پھر کراچی کی آب و ہوا کو کیا ہواہے جویہاں آئے دن ہیٹ اسٹروک موت کا فرشہ بن کر نازل ہوجاتا ہے ۔ میں کسی سیاسی پارٹی کا حصہ ہوں نہ ہی میری یہ تحریر کسی سیاست کا حصہ ہے میں کچھ حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں باقی آپ اپنا فیصلہ لینے کیلئے آزاد ہیں ۔
۲۰۱۴ میں پہلی بار یہ عذاب اپنی پوری شدت سے کراچی کو اپنی لپیٹ میں لے گیا ۔ جہاں ۴ دن آٹھ سو لوگ لقمۂ اجل بن گئے۔ کراچی وہ شہر ہے جہاں ہر طرح طبقہ موجود ہے ۔جو کہ اس شہر کی خوبصورتی میں چا ر چاند لگا دیتا ہے ۔ لیکن شاید یہ موسم مذدور طبقے کو اس شہر میں رہتا نہیں دیکھ سکتا ۔ سڑکوں پر کام کرنے والے ، دیہاڑی مزدور، ٹھیلے والے غرض وہ تمام لوگ جن کا پیشہ انہیں براہِ راست دھوپ میں کام کرنے پر مجبور کرتا ہے ان کیلئے یہ موسم موت کا فرمان بن کر آیااور لے گیا اہنے ساتھناجانے کتنی معصوم جانوں کو ۔ کچھ دیر این جی اوز ، ٹی وی چینلز پر باتیں ہوئیں ۔ گلوبل وارمنگ کو موضوعِ گفتگو بنایا اورپھر بھول گئے ۔ کسی نے اس کے حقائق جاننے کی کوشش نہیں کی ۔ وجوہات کو درست کرنے کی کوشش نہیں کی ۔
۲۰۱۴ میں ہونے والے حالات سوچ کر آج بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جب لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں تھی اسپتالوں میں اورایکسپو سینٹر کراچی کو بطور سرد خانہ استعمال کیا گیا۔ کراچی والے جہاں اندرونی اور بیرونی سیاست سے لڑ رہے ہیں وہیں یہ موسم کی سختی بھی انہی کے نصیب میں لکھ دی گئی ہے ۔ پانچ سال میں ایک پروجیکٹ ملتا ہے وفاق سے کراچی کو گرین لائن ، سب خوش ۔ ساری کراچی کھود کر رکھ دیا اتنے مہینے گزر جانے کے باودجود بھی کوئی خاطر خواہ پیش رفت نظر نہیں ، البتہ جو گرین بیلٹ بنی ہوئی تھیں پہلے سے ان کو نہایت بے دردی سے اکھاڑ کر پھینک دیا ۔ اس طرح کے پروجیکٹس پاس ہونے سے پہلے پروجیکٹ میں یہ بات شامل کی جاتی ہے کہ جو پودے وہ نکال رہے ہیں اتنے ہی لگائیں گے بھی مگر اس کا کیا ہوااس پروجیکٹ کی وجہ سے جتنے پودے نکالے گئے ان کا ایک فیصد بھی کہیں لگایا گیا ۔ نہیں ، پھر موسم کی تباہی کا ذمہ دار کون ۔
کونوکارپس کے پودے ۲۰۰۸ میں بناء جانچ کئے پورے کراچی میں بڑی تعداد میں لگائے گئے اس نے کراچی کے ایکو سسٹم کو بری طرح متاثر کیا ۔جگہ جگہ پائے جانے والے یہ پودے سستے ہوتے ہیں لیکن یہ ماحول کی آلودگی اپنے اند جذب نہیں کرتے ۔ ان کی جگہ برگد ، نیم ، گل مہر کے پودے کو لگانا چاہئیے جو ماحول دوست ہیں ۔
اسے حکمرانوں کی کم عقلی کہا جائے یا سازش ، بہرحال ہیٹ اسٹروک ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر بات ہونا ضروری ہے اور کوئی مستقل لاحہ عمل طے کیا جائے جس سے کراچی والوں کو اس عذاب سے نجات ملے ۔
No comments:
Post a Comment